کرکٹ، بہ زبانِ اُردوُ

کرکٹ کے کھیل سے کم و بیش ہر پاکستانی کی وابستگی ہے۔ کھیلنے والے تو روزبروز کم ہوتے چلے جارہے ہیں مگر دیکھنے والوں کی شرحِ تعداد ہماری آبادی کی شرحِ افزائش کے عین متناسب ہے۔ تحریر کے آغاز میں اس امر کی وضاحت ضروری معلوم ہوتی ہے کہ سطورِ مندرجہ میں کرکٹ کے اوصاف و محاسن بیان کرنا ہرگز مقصود نہیں۔ مضمون کا اصل مدعا کرکٹ اور اردو زبان کی باہمی رغبت کے مقامات کا تذکرہ ہے۔

ایک دن یونہی تذکرہ چل نکلا کہ کرکٹ میں استعمال ہونے والی تمام تر اصطلاحات انگریزی زبان میں ہی مروّج ہیں، اگر ان اصطلاحات کا اردو میں ترجمہ کردیا جائے تو ممکن ہے خدمت کی کوئی صورت نِکل آئے۔

 اس خواہش کی تکمیل کیلئے جب کچھ چیدہ چیدہ اصطلاحات کا ترجمہ کیا گیا تو ہم پر یہ منکشف ہوا کہ اچھائی کی بجائے اس ترجمے میں خرابی کی تمام صورتیں مُضمر ہیں۔ مثال کے طور پر ‘سِلی پوائنٹ‘ کو ہی لیجئے، اگر کپتان کسی کھلاڑی کو اردو میں ‘نقطہء نامعقول‘ پر کھڑا ہونے کا کہہ دے تو بتائیے کون دیوانہ ایسے نامعقول مقام پر کھڑا ہونے کو تیار ہوگا؟

اس کے بعد چلتے ہیں سلِپ کے فیلڈرز کی جانب، پہلی، دوسری اور تیسری سلِپ کو بالترتیب پہلی، دوسری اور تیسری پھسلن کہنے سے کھلاڑی کی کردار کشی کے تمام تر مواقع میسر آجاتے ہیں۔ اگر یہ کہا جائے کہ فلاں فیلڈر پہلی پھلسن پر کھڑا ہے تو ہم جیسوں کو یہی گمان گزرے گا کہ فیلڈنگ پوزیشن بتانے کی بجائے ناحق بیچارے کی پہلی محبت پر طنز کیا جارہا ہے، اسی طرح دوسری پھسلن پر کھڑے ہونے والے بدنصیب کے بارے میں سب کو یقین ہوگا کہ دُکھیا کی پہلی پھسلن یا تو ناکام ہوگئی ہے یا اب اس دنیا میں موجود نہیں ہے، دل میں فورا ہمدردی کے جذبات غالب آجائیں گے، مگر تیسری پھسلن پر کھڑے ہونے والے کیلئے، خواہ وہ کتنا ہی شریف کیوں نہ ہو، کوئی ہمدردی سے سوچنا گوارا نہ کرے گا کہ ہمارے ہاں بدمعاش مردوں کیلئے یہ نمبر بڑی توجہ کے لائق سمجھا جاتا ہے۔ اردو کمنٹیٹر اگر سلپ فیلڈر کی تعریف کرتے وقت یہ کہہ دے کہ موصوف کی نظر پھسلن کے معاملے میں بالکل نہیں چوُکتی تو زیادہ خواتین والے گھر میں ٹی وی پر کرکٹ میچ کے ساتھ ساتھ اس کھلاڑی کا نام لینے پر بھی پابندی لگ جانے کے قوی امکانات ہیں

انہی مقاماتِ آہ وفغاں سے بچ بچا کر جب فیلڈنگ کے دیگر مقامات پر نظر دوڑائی تو ایک طویل فہرست ہنوز باقی تھی

 مزید    فیلڈنگ   کا  سامنا   تھا  منیر  مجھ   کو

میں ایک فیلڈرسے بچ کےنکلا تو میں نے دیکھا

  ‘فائن لیگ‘ کا ترجمہ کرنے کیلئے ہمیں بڑی سوچ بچار سے کام لینا پڑا اور ذہنی جگالی کے بھرپور اہتمام کے بعد ‘زانوئے لطیف‘ ‘فائن لیگ‘ کا موزوں ترین ترجمہ قرار پایا۔ کہنے کو تو لفظ نے اردو کا پیراہن زیب تن کرلیا مگر دشتِ شعور سے صفحہء قرطاس پر منتقلی کے بعد جب مزید غور کیا تو تخیل کا شعبدہ گر، امکانات کی بانہوں میں بانہیں ڈالے بہت دور جا نکلا۔ زرا تصوّر کیجئے، اگر زانوئے لطیف کو اس کے معنوی پیرائے میں دیکھا جائے تو اس میں تین خرابیوں کا بھرپور امکان ہوگا۔ اوّل یہ کہ کھلاڑی کو مسلسل اس جگہ پر کھڑے رہنا ایک نہائت غیررومانوی اور ظالمانہ فعل محسوس ہوگا، دوئم، ایسے لطیف مقام پر موجود رہ کر کسی اور (یعنی بلّے باز) کی حرکات وسکنات کا دھیان رکھنا انتہائی درجے کی ناشکری اور سست روی کے زُمرے ہیں آئے گا۔  تیسری اور سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ اس مقام سے بخوبی آگاہی کے بعد کھلاڑی اپنے جیتے جی کسی اور کو اُس جگہ کھڑا کرنے پر ہرگز راضی نہ ہوگا تاوقتیکہ اسکا اپنا انتقال نہ ہوجائے اور تدفین کیلئے وصیت میں کسی اور مقام کا تعین ہو۔ ‘فائن لیگ‘ کو ‘زانوئے لطیف کہہ کر دیکھ لیجئے، سننے والا چشمِ تصوّر میں کھیل کے میدان سے نِکل کر کسی ایسی جگہ جا پہنچے گا جہاں اچھی کارگردگی پر تالیاں تک نہیں بجائی جاسکتیں۔

 ایک اور قباحت یہ سامنے آئی کہ اگر فیلڈر کو انگریزی کے ‘ڈیِپ پوائنٹ‘ کی بجائے اردو کے ‘نقطہءعمیق‘ پر کھڑا کردیا جائے تو ایسی صورت میں سیاستدانوں، کرکٹ بورڈ کے اہلکاروں اور چند مشہور صحافیوں کے کھڑے ہونے کیلئے جگہ باقی نہیں بچتی۔ کرکٹ بورڈ کے اہلکاروں کو تو حیل و حجت سے اس مقام سے دوُر رہنے کیلئے راضی کیا جاسکتا ہے مگر سیاستدان اور (کچھ) صحافی حضرات اس قربانی پر ہرگز آمادہ نہ ہوں گے۔

اسی طرح جب ‘تھرڈمین‘ کا ترجمہ ‘مردِ ثالث‘ کردیا جائے تو میدان میں بیٹنگ کرنے والے پہلے اور دوسرے مرد کی غیرموجودگی بڑی ناگوار گزرتی ہے۔ بعید نہیں کہ فیلڈنگ اور امپائرنگ کرنے والے دیگر تیرہ مرد، کمنٹیٹر پر ہتک عزت کا دعویٰ کردیں ۔ اگر بالفرضِ محال پہلے اور دوسرے مرد کی موجودگی کی کوئی صورت نکال بھی لی جائے تو تیسرے یعنی تھرڈ مین کے بلاوجہ آنکھوں میں کھٹکنے کا احتمال ہے۔ معاملہ اگر مردوں تک ہی محدود رہتا تو کوئی تدبیر لڑائی جاسکتی تھی لیکن صورتحال اس وقت یقینا بڑی سنگین ہوجائے گی جب کرکٹ کھیلنے والی خواتین کو بھی اسی مقام یعنی ‘مردِ ثالث‘ پر کھڑے ہوکر فیلڈنگ کرنی پڑے گی، اس مقام پر کھیلنے کی غرض سے کھڑے ہونے کیلئے بیچاری پاکستانی خواتین کو اپنے منگیتر یا شوہر سے این۔ او۔ سی تو لازمی لینا پڑے گا

جو گیند کرکٹ میں خراب سمجھی جاتی ہے، اگر اردو زبان میں ترجمہ کردی جائے تو مزید خراب لگنے لگتی ہے۔ اگر یقین نہ آئے تو ‘وائیڈ بال‘ کو ‘زائدالعرض‘ کہہ کر ایمانداری سے بتائیے کہ ذہن میں کپڑوں کی دکان، درزی، پردوں کی خریداری اور سلائی مشین آتی ہے یا نہیں؟ اردو ترجمے کے جملہ صوتی اسقام و نقائص پر غورکرتے کرتے معا ہمارے خیال میں ‘مِڈ وکِٹ‘ کا مقام آگیا، اس پر طبع آزمائی کی تو صورتِحال کو‘زائدالعرض‘ سے بھی زیادہ گھمبیر پایا۔ جب ‘مِڈ وکِٹ‘ نے ‘نصف الطول‘ کا اردو پہناوا پہن لیا۔ ‘نصف الطول‘ کا صوتی تاثر پکار پکار کر اطلاع دیتا ہے کہ بیچارہ فیلڈر زمین کی بجائے نوکِ سناں پر کھڑا ہے۔

شائقین کرکٹ کیلئے یہ امر بھی لائقِ توجّہ ہے کہ ایسی مترجم سازش کے بعد قومی کرکٹ ٹیم کی ناکامی کا ذمہ دار،بُری کارگردگی کے علاوہ خراب کمنٹری کو بھی ٹھہرایا جاسکے گا جو ہمیں تو بہرحال ایک اچھی روایت معلوم ہوتی ہے۔ ‘

یوں تو ہمیں بھی یہ خواہش ہے کہ ہماری قومی ٹیم آئندہ سال ہونے والا ورلڈ کپ جیتے مگر ان مترجمانہ صعوبتوں سے گزرنے کے بعد ہم پر یہ عقدہ کُھلا کہ ایسی ثقیل فیلڈنگ کی بدولت تو ایک میچ جیتنے کا امکان بھی باقی نہیں رہے گا۔ یوں تو ہماری ٹیم کی فیلڈنگ اکثر اوقات بڑی خراب ہوتی ہے لیکن اگر ترجمہ شدہ اصطلاحات کی روشنی میں دیکھا جائے تو یقین کیجئے دنیا کی ہر ٹیم کی فیلڈنگ ناقص ہی لگے گی۔

ایک دوست نے دوسرے سے پوچھا، یار،یہ تھرمامیٹر کا اُردو ترجمہ کیا ہوتا ہے؟

دوست نے جواب دیا، ‘آلہءمقیاسِ حرارت‘

پہلا دوست تھوڑی دیر سوچنے کے بعد بولا، ‘یار،میرا خیال ہے کہ یہ انگریزی میں ہی ٹھیک کام کرے گا‘۔

ساتھیو، ہم بھی یہی کہنا چاہ رہے ہیں کہ کرکٹ کا تھرمامیٹر بھی انگریزی میں ہی صحیح کام کررہا ہے، اگر اسے اردو میں استعمال کیا گیا تو یہ درجہ حرارت بتانے کی بجائے بلڈ پریشر ہی بتائے گا

عرضِ مُصنِّف:

مضمون تو خاصا طویل لکھا گیا تھا مگر بلاگ کی طوالت کے خدشے کے پیشِ نظر اس واردات کے چیدہ چیدہ حصّے منتخب کئے گئے ہیں، دیگر مقاماتِ آہ و فغاں کا مفصّل بیان کسی اور وقت پر اُٹھا رکھتے ہیں

6 thoughts on “کرکٹ، بہ زبانِ اُردوُ

  1. بوھت اچھی کاوش ہے – اب تک یہ پہلو نظر سے اوجھل تھا – مزہ آگیا پڑھ کر – الله کرے زور قلم اور زیادہ –

    Like

  2. پہلے لفظی ترجمے پر مسکراہٹ آئ
    دوسرے پر نتهنوں سے ہلکی پهلکی ہوا بهی نکلی اور اس سے آگے فائن لیگ پر تو باقاعدہ لوٹ پوٹ ہونا پڑ گیا….
    یعنی ایک تو ٹف کمپٹیشن اوپر سے خطرہ جان
    کیونکہ ہماری اماں کا کہنا ہے ہمیں ایک ایک قہقہہ تیل کے گهونٹ بن کر لگتا ہے :ڈ
    ایک خوبصورت تحریر
    سلامت رہیں اور قہقہے پهیلاتے رہیں

    Like

  3. نہایت اعلی تحریر ہے میدان کرکٹ کو کوچہء جاناں میں تبدیل کرنے کے تمام لوازمات موجود ہیں انیس بیس کے فرق سے کرنل شفیق الرحمن سے مماثلت ہے زانؤے لطیف کی نئی اصطلاح نے نثر میں بھی شاعرانہ رنگ بھر دیا ہے….
    اللہ تعالی مزید آسانیاں عطا فرمائیں

    Like

  4. cricket ki urdu istalahat pe mabni ek colam mohtaram inam durrani saheb (marhoom) ne aaj se taqreeban 45/50 saal pehlay roznama “JANG” karachi main apnay mustaqeel silsilay “talakh o shireen” main tahreer kiya tha

    Like

Leave a comment